حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، حوزہ علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علی رضا اعرافی نے قم میں بنگلادیش کے علمائے کرام سے ملاقات کے دوران اسلامی ممالک کے لئے اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسلامی ممالک کے پاس علمی، تکنیکی اور معدنی وسائل موجود ہیں، مگر اتحاد اور ہمبستگی کی کمی کے باعث یہ طاقت کمزوری میں تبدیل ہوگئی ہے اور دشمن ان وسائل کو انہی کے خلاف استعمال کر رہا ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے بنگلادیش کی علاقائی اہمیت اور علمی و فکری ذخائر کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ان وسائل کا استعمال نہ صرف بنگلادیش بلکہ پوری امت مسلمہ کے لئے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ انہوں نے علماء کے مقام پر زور دیتے ہوئے کہا کہ شیعہ علما کی خودسازی، اخلاقیات اور کردار کی تربیت نوجوان نسل کو جذب کرنے اور اسلامی معاشرے کی ترقی کے لئے انتہائی اہم ہے۔
انہوں نے اسلامی ممالک میں سائنسی، تکنیکی، ثقافتی اور سماجی قوت کے فروغ، اسلامی اتحاد کی مضبوطی اور اسرائیل سے تعلقات منقطع کرنے کو وقت کی ضرورت قرار دیا۔ آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ اسرائیل کا قیام اسلامی ممالک کو پسماندہ رکھنے کے لئے ایک سازش ہے اور اس کے خلاف اسلامی ممالک کے اتحاد کی ضرورت ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے مزید کہا کہ اگر اسلامی ممالک اسرائیل کے ساتھ تعلقات منقطع کر کے اپنے وسائل کو ایک دوسرے کے لئے استعمال کریں تو اس سے اسرائیل کی ذلت اور نابودی ممکن ہوگی۔
انہوں نے آخر میں انسان کی عبادت اور روحانی ترقی پر زور دیا اور کہا کہ انسان جتنا اعلیٰ مقام حاصل کرتا ہے، اس کی ضروریات بھی اتنی ہی بڑھ جاتی ہیں۔ عبادت اس روحانی نشوونما کے لئے ایک اہم ذریعہ ہے۔